*چونکا دینے والی تحریر👇* *" بندہ کمائے گا نہیں تو کھائے گا کہاں سے "* ستر کی دہائی تھی، کوئی آج کل والا پاکستان تو تھا نہیں، اُس نے کراچی میں موجود امریکی لائبریری میں قدم رکھا اور پڑھنا شروع کردیا۔ وہ پیاسا تھا اور علم پیتا چلا گیا، کچھ ہی سالوں میں انجینئرنگ میں ٹاپ کیا اور امریکہ چلا آیا۔ کام، کام اور بس کام۔ وہ اپنے خاندان میں واحد گریجویٹ تھا، اکیلا خوش نصیب جسے ملک سے باہر کام ملا اور واحد کفیل۔ کام کے دوران اُس کی ایک وائٹ امریکی مارگریٹ سے شادی ہوگئی۔ ترقی پر ترقی، اپنا گھر، اپنی گاڑی، بینک بیلنس، وہ منزلوں پر منزلیں طے کرتا چلا گیا۔ کافی سالوں بعد وہ آج اپنی بیوی کے ساتھ پاکستان لوٹا۔ سن 83ء کا زمانہ تھا۔ سب لوگ خوب خوش ہوئے مگر ایک ضروری کام سے کمپنی نے واپس بلا لیا۔ بیوی کو پاکستان چھوڑ کر ایک ہفتے کے بعد واپس آنے کا کہہ کر وہ امریکہ روانہ ہوگیا۔ 26 گھنٹوں کے طویل سفر کے بعد اُس نے رات کی تاریکی میں نیویارک میں موجود اپنے گھر کا دروازہ کھولا اور بستر پر آکر اوندھے منہ لیٹ گیا کہ صبح کام پر پہنچنا تھا۔ اُس نے بمشکل تمام 6 بجے کا الارم لگایا۔ صبح اُس ...
Everything gets here